پاکستان کی مشہور سوغات پٹھورے الگ اور لذیز


لاہور  میں ناشتے کے ان گنت چھوٹے بڑے مراکز موجود ہیں جہاں جا کر آپ ناصرف خود ناشتہ کر سکتے ہیں بلکہ پارسل کے ذریعے اپنے گھر والوں کے لیے بھی لے جا سکتے ہیں لیکن ان مراکز میں شہر کا سب سے مشہور، منفرد اور ذائقے سے بھر پور ناشتہ مرکز ہیں


گزشتہ پانچ دہائیوں سے یہاں قائم اس ناشتہ مرکز کے پٹھورے شہری تحفتاً اپنے رشتہ داروں کو بھیجتے ہیں جبکہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اپنے رشتے داروں سے فرمائش کرتے ہیں کے لاہور سے آتے ہوئے اُن کے لئے اسی دوکان سے پٹھورے لازمی لے کر آئیں۔

ناشتے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں پٹھوروں کے ساتھ پیش کیے جانے والے چنوں میں کسی قسم کا گھی یا کوکنگ آئل سرے سے استعمال ہی نہیں کیا جاتا۔

چنوں کے ساتھ سلاد میں مولیاں، گاجر، پیاز اور سبز مرچوں کے علاوہ اچار بھی پیش کیا جاتا ہے جو ناشتے کو ذائقے میں مزید تقویت بخشتا ہے۔



پٹھوروں کے شوقین شہری دوکان کی صفائی ستھرائی کرنے والوں سے بھی قبل تقریباً صبح چھ بجے ہی اس کے سامنے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں کہ کہیں وہ پٹھوروں سے محروم نہ رہ جائیں۔

 "ہمارے پٹھورے پورے پاکستان کے پٹھوروں سے الگ اور لذیز اس وجہ سے ہیں کہ ہمارا تیار کردا خمیر میٹھا ہوتا ہے۔ جبکہ کوئی دوسرا جتنی مرضی بھی کوشش کر لے اُس کے میدے کا خمیر چند منٹوں کے بعد میٹھا نہیں رہ پاتا اور تھوڑا کڑوا ہو جاتا ہے جس سے پٹھوروں کے ذائقے میں تبدیلی آتی ہے۔"

دوکانداروں کا  کہنا تھا کہ وہ اپنے اجزاء ترکیبی کسی کو نہیں بتا سکتے کیونکہ کافی لوگ پہلے بھی اُن کے نام سے دوکانیں کھول چُکے ہیں مگر ذائقہ ایک جیسا نہ ہونے کی وجہ سے مار کھا گئے۔

پٹھورے ناشتے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا  ہے کہ شہری دوکان پر بیٹھ کر صرف ہفتے میں پانچ دن ہی ناشتہ کر سکتے ہیں جبکہ جمعہ اور ہفتہ کو رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ناشتہ صرف پارسل کی شکل میں فراہم کیا جاتا ہے۔

 شادی بیاہ اور خوشی کے دیگر مواقعوں پر شہری آرڈر پر پٹھورے تیار کرواتے ہیں


پاکستان کی مشہور سوغات پٹھورے الگ اور لذیز پاکستان کی مشہور سوغات پٹھورے الگ اور لذیز Reviewed by Shama naaz on 05:05 Rating: 5

No comments

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →