ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے وفاقی دارالحکومت میں طالب علموں کی بڑی تعداد کے منشیات کے استعمال کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل اعداد و شمار میں یہ تعداد 4 یا 5 فیصد ہے
میجر جنرل محمد عارف ملک کا کہنا تھا کہ اے این ایف طالب علموں میں منشیات کے استعمال پر سروے کیا تاکہ اصل اعداد و شمار کا پتہ لگایا جاسکےانہوں نے دعویٰ کیا کہ سروے کو چند دنوں میں مکمل کرلیا جائے گا۔
اے این ایف نے طالب علموں کو منشیات فروخت کرنے والوں کی سزا کو دگنا کرنے کی پیش کش کی ہے اور اس معاملے میں اساتذہ اور والدین کو بھی شامل کیا ہے تاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات سے پاک ماحول قائم کیا جاسکے ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے اسٹاف اور نوجوان سفیروں کو بھی اس کام کے لیے تعینات کیا گیا ہے جبکہ منشیات کے حوالے سے آگاہی کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے منشیات سے کمائی ہوئی رقم کی دہشت گردی یا دہشت گردوں کی جانب سے استعمال کیے جانے کی تردید کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست مخالف عناصر منشیات کی رقم کو استعمال کر رہے ہیں اور اس سے مدد حاصل کر رہے ہیں منشیات فروشوں اور اسمگلروں کی سزا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف کی سزاؤں کی شرح 95 فیصد ہے اور اے این ایف ایکٹ کے سیکشن 9 سی کے تحت لوگوں کو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکشن 9 سی کے تحت گرفتار افراد کے لیے سزائے موت نہیں دی جاتی تاہم اس حوالے سے حکومت سے بات چیت جاری ہے مصنوعی منشیات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اسے روکنے کے لیے کام کیا جارہا ہے اور کوریئر کمپنیوں سے ہماری اس کے بارے میں متعدد مرتبہ ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی منشیات پارسل یا کوریئر کے ذریعے اسمگل کرنا آسان ہے بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف نے منشیات کی نوجوان نسل اور تعلیمی اداروں میں سپلائی کے خلاف زیرو ٹولیرنس پالیسی اپنا رکھی ہے اس معاملے میں اب تک 137 کیسز رجسٹر کیے گئے ہیں جبکہ 163 افراد گرفتار ہوئے اور 2 ہزار 518 کلو منشیات بھی قبضے میں لی گئیں۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس نے وزیر مملکت برائے داخلہ کے وفاقی دارالحکومت میں طالب علموں کی بڑی تعداد کے منشیات کے استعمال کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل اعداد و شمار میں یہ تعداد 4 یا 5 فیصد ہے
Reviewed by Shama naaz
on
00:20
Rating:

No comments