کسان کرشنگ سیزن میں گنے کی خریداری پر ناجائز کٹوتیوں کروانے پر مجبور ہیں



مختلف شوگر ملوں کی جانب سے پنجاب کے سینکڑوں دیہات میں قائم کیے گئے خریداری مراکز پر گنا فروخت کرنے والے چھوٹے کسانوں کو حکومتی مقرر کردہ قیمتوں سے کم پر گنے کی خریداری، ناجائز کٹوتیوں اور ناپ تول میں ہیرا پھیری کے ذریعے شدید استحصال کا شکار بنایا جا رہا ہے  حکومت پنجاب نے کرشنگ سیزن برائے مالی سال کے لیے گنے کی امدادی قیمت فی من 180 روپے مقرر کرتے ہوئے صوبہ بھر کی تمام چھوٹی بڑی شوگر ملوں کو نومبر 2018 کے پہلے ہفتے سے گنے کی کرشنگ کے آغاز کا حکم جاری کیا،


پنجاب بھر میں بڑی شوگر ملوں کی جانب سے بھی سیزن کے دوران زیادہ سے زیادہ گنا خریدارے کی غرض سے ضلع بھر کے مختلف دیہات میں سینکڑوں خریداری مراکز قائم کیے گئے تاہم کاشتکاروں کو پیسوں کی نقد ادائیگی کا لالچ دیتے ہوئے ان خریداری مراکز پر گنا حکومت کی مقرر کردہ امدادی قیمت 180 روپے فی من کے بجائے 135 سے 155 روپے فی من کے حساب سے خریدا جا رہا ہے،


اور شوگر ملوں سے 15 سے 25 کلو میٹر فاصلے پر موجود دیہات کے کسانوں سے کرایوں کی مد میں فی من 25 سے 35 روپے کٹوتی کی جا رہی ہے۔ اس طرح 500 من گنے والی ایک ٹرالی کے پچھلے کسان کو 12 ہزار 5 سو سے 17 ہزار 5 سو روپے تک محروم کیا جا رہا ہے ملوں سے باہر دیہات میں قائم کردہ ہزاروں خریداری مراکز پر گنے کی قیمتں مقرر کرنے اور ان پر عمل درآمد کروانے کے لیے آج تک کوئی پالیسی مرتب نہیں کی جا سکی،


مذید پڑھیں ،، 


خریداری مرکز پر گنا 155 روپے فی من کے حساب سے خریدا جا رہا ہے اور 15 کلو میٹر فاصلے کے کرایہ کی مد میں 25 روپے فی من کم ادائیگی کی جا رہی ہے شوگر ملوں کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو براہ راست ملوں میں گنا فروخت کرنے کا پرمٹ جاری نہیں کیا جاتا اور اگر پرمٹ جاری کر بھی دیا جائے توگنے سے لوڈ ٹرالیاں کئی کئی دن ملوں کے باہر کھڑی رہتی ہیں



جس کی وجہ سے گنا سوکھ  جاتا ہے اور پیسوں کی ادائیگی کے لیے 6 سے 8 ماہ کا وقت دیا جاتا ہے چونکہ چھوٹے کسان کو اگلی فصل کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے وہ ملوں کے قائم کردہ خریداری مراکز پر سستے داموں گنا فروخت کرنے پر مجبور ہوتا ہے
مقرر کردہ گنے کی امدادی قیمتوں کا اطلاق صرف شوگر ملوں کے اندر موجود خریداری مراکز پر ہوتا ہے 

تاہم ملوں سے باہر دیہات میں قائم کردہ ہزاروں خریداری مراکز پر گنے کی قیمتں مقرر کرنے اور ان پر عمل درآمد کروانے کے لیے آج تک کوئی پالیسی مرتب نہیں کی جا سکی دیہات میں قائم کیے گئے خریداری مراکز پر موجود وزن کنڈے کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوتے اور اُنھیں من مرضی سے ایڈجسٹ کر کے گنے کے وزن میں ہیر پھیر کیا جاتا ہے۔

کسان کرشنگ سیزن میں گنے کی خریداری پر ناجائز کٹوتیوں کروانے پر مجبور ہیں کسان کرشنگ سیزن میں گنے کی خریداری پر ناجائز کٹوتیوں کروانے پر مجبور ہیں Reviewed by Shama naaz on 18:44 Rating: 5

No comments

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →