سوہن حلوے کا نام سوہن حلوہ کیوں رکھا اس کی تاریخ کیا ہے ؟



سوہن حلوہ سردیوں کی سوغات ہے کوئی بھی رت ہو اہل پنجاب اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب کو نہیں بھولتے اخلاص، محبت، دوستی اور تعلق کے اظہار کا جو سلیقہ اور طریقہ پنجابیوں کے ہاں مروج ہے وہ اپنی مثال آپ ہے،
  سردیاں شروع ہوتے ہی پنجاب کے ہر شہر میں اپنے ان عزیز و اقارب اور دوستوں کی فہرستیں بنانا شروع کر دیتے ہیں جن میں انہوں نے یہ میٹھی سوغات بانٹنی ہوتی ہے زیادہ اہمیت کے حامل وہ دوست احباب اور رشتہ دار ہوتے ہیں جو ملتان سے باہر کسی شہر یا ملک میں قیام پذیر ہوں 

شہریوں کا کہنا ہے کہ سوہن حلوہ تحفتاً بھیجنے کا سلسلہ شاید اس وقت شروع ہوا ہوگا جب پنجاب میں  بیٹیاں کسی دوسرے گاؤں یا شہر بیاہی گئی ہوں گی اور ان کے والدین بہن بھائی سوہن حلوہ ان کے گھر لے جایا کرتے ہوں گے یا پھر کسی آنے جانے والے کے ہاتھ بھیج دیا کرتے ہوں گے،
آغاز میں سوہن حلوہ گھروں میں تیار ہوتا تھا، اور تجارتی بنیادوں پر سوہن حلوہ کی تیاری بہت بعد میں شروع ہوئی، آج بھی سردیوں میں پنجاب کے وہ شہر جہاں کا سوہن حلوہ مشہور ہے وہ جھنگ اور ملتان ہیں کچھ گھروں میں سوہن حلوہ تیار کیا جاتا ہے جو دوستوں عزیزوں کو تحفتاً بھیجا جاتا ہے یا پھر گھر آئے مہمانوں کو چائے کے ساتھ تواضع کے طور پر پیش کیا جاتا ہے،
روایت کے مطابق کا ایک حلوائی تھا اور انواع و اقسام کی مٹھائیاں تیار کرتا تھا ایک دن مٹھائی کے لیے منگوایا جانے والا دودھ پھٹ گیا اور بجائے دودھ کو ضائع کرنے کے سوہن نے تجرباتی طور پر دودھ کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھ دیا جوں جوں دودھ گاڑھا ہوتا گیا سوہن اس میں چمچ ہلاتا گیا۔ دودھ کو مزید گاڑھا کرنے کے لیے سوہن نے اس میں گندم کے آٹے کی کچھ مقدار بھی شامل کر دی،

مذید پڑھیں،،


جب سوہن نےاپنی نئی مٹھائی کو چکھا تواس منفرد مٹھائی کا ذائقہ اسے بہت لذیذ لگا، لیکن سوہن کو یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ نئی مٹھائی اس قدر لذیذ بھی ہو سکتی ہے، اس نے راہ چلتے لوگوں میں نئی مٹھائی بانٹنی شروع کر دی سوہن نے اتفاقاً بن جانے والی یہ مٹھائی اس وقت باقاعدہ طور پر بنانا شروع کر دی جب لوگ آکر اس سے وہی حلوہ دوبارہ کھلانے کا تقاضا کرنے لگے،

سوہن کا حلوہ چند دنوں میں شہر بھر میں مشہور ہو گیا اور حاکم شہر دیوان ساون مل کے دربار میں حاضر ہو کر سوہن نے یہ نئی سوغات پیش کی تو شہر کے گورنر کی پسندیدگی کے بعد اس مٹھائی کی طلب کہیں اور زیادہ ہو گئی،

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دیوان ساون مل جو کہ اٹھارہ سو اکیس میں راجہ رنجیت سنگھ کی طرف سے ملتان کا گورنر بنا کے بھیجا گیا، سوہن حلوے کا موجد ہے،
تاہم اس مؤقف کے حامل لوگوں سے اختلاف کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سوہن حلوہ صدیوں پرانی سوغات ہے، دیوان جو کہ انواع و اقسام کے کھانوں کا شوقین تھا کے محل میں سوہن حلوہ تیار تو بڑی مقدار میں ہوتا تھا لیکن پہلی بار سوہن حلوے کی تیاری دیوان ساون مل کے محل میں نہیں ہوئی تھی،

مذید پڑھیں،،

کچھ سوہن حلوہ تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سوہن حلوہ بنیادی طور پر ایک ایرانی مٹھائی ہے اور ایران سے آئے ہوئے کاریگروں نے اسے پہلے ملتان میں متعارف کرایا جہاں سے برصغیر کے دوسرے شہروں میں یہ مٹھائی مقبول ہوتی چلی گئی تاہم اب سوہن حلوہ بنانے میں ملتانیوں اور جھنگ والوں کا کوئی ثانی نہیں جھنگ کیونہ ملتان کے ساتھ شامل تھا اس لیے جھنگ میں بھی مختلف میوہ جات شامل کر کہ سوہن حلوہ تیار کیا جاتا ہے
ہر شخص اپنی قوت خرید کے مطابق 100 روپیے سے لے کر کلو کے حساب تک سوہن حلوہ خرید سکتا ہےبڑی دکانوں پرسوہن حلوہ ایک اور آدھا کلو کے ٹن پیک میں دستیاب ہے تاکہ لے جانے والوں کو آسانی رہے،


جھنگ میں سوہن حلوہ تجارتی بنیادوں پر یوسف شاہ روڈ پر چوہدری ملک پوئنٹ پر ، خواجہ بیکرز، الفیصل بیکرز پر دستیاب ہے جہاں مخلتف پیکنگ میں تیار کر کہ فروخت کیا جاتا ہے اسی طرح ملتان میں حافظ کا ملتانی سوہن حلوہ، حافظ مولانا عبدالودود کا سوہن حلوہ، پیر خاصے والے کا قدیمی ملتانی سوہن حلوہ اور ریواڑی والوں کا سوہن حلوہ شہر کے مختلف کونوں میں اپنی مختلف برانچوں کے ساتھ تجارتی بنیادوں پر تیار کیا جاتا اور بیچا جاتا ہے لوگ ملتان اور جھنگ سے سوہن حلوہ نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرون ملک رہنے والے اپنے عزیزواقارب اور دوست احباب کو بھی بھیجتے ہیں۔

سوہن حلوے کا نام سوہن حلوہ کیوں رکھا اس کی تاریخ کیا ہے ؟ سوہن حلوے کا نام سوہن حلوہ کیوں رکھا اس کی تاریخ کیا ہے ؟ Reviewed by Shama naaz on 05:40 Rating: 5

No comments

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →