پنجاب میں رسومات میں گھڑولی کی قدیم رسم کو خاص مقام حاصل ہے
پنجاب میں رسومات میں گھڑولی کی قدیم رسم کو خاص مقام حاصل ہے وقت کی بے رحم لہروں میں بہتی یہ قدیم رسم اب ماضی کا حصہ بنتی جا رہی ہے گھڑولی کی رسم اُس وقت ادا کی جاتی تھی جب نکاح کے بعد بارات پنڈال سے دولہن کے گھر لے جائی جاتی تھی
گھڑولی دراصل دو گھڑوں پر مشتمل ہوتی ہے جن پر خوبصورت طریقے سے نقش نگاری کی جاتی ہے، ایک گھڑا سائز میں دوسرے گھڑے سے چھوٹا ہوتا ہے چھوٹے گھڑے کو بڑے گھڑے کے اوپر رکھا جاتا ہے اور بعد ازاں ان کو ایک رنگین کپڑے جس پر کڑھائی کا خوبصورت کام ہوا ہوتا ہے سے ڈھانپ دیا جاتا ہے
اس کو دولہے کی بہنیں یا دیگر عورتیں اٹھاتی ہیں اور ڈھول کی تھاپ پر علاقے کے کسی معزز کے گھر جا کر اس میں پانی بھرا جاتا ہے بزرگ بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے تک اس پانی سے وضو کروا کر ہی دلہن کو شادی کا جوڑا پہنایا جاتا تھا لیکن اب صرف انگلی ڈبونے پر ہی اکتفا کر لیا جاتا ہے
جدید دور میں لوگ اس رسم کو فرسودہ سمجھ کر نظر انداز کرنا شروع ہوگئے ہیں جس سے اُن کا کاروبار بُری طرح متاثر ہوا ہے اب لوگ شادی ہالز می جا کر رسومات کرتے جہاں اتنا وقت ہی نہیں ہوتا کہ نکاح اور کھانے کے سوا کوئی اور کام کیا جا سکےگھڑولی کی تیاری بڑی نفاست سے کی جاتی ہے
جدید فیشن کی بھرمار نے لوگوں کو اپنی ثقافت سے دور کر دیا ہے مگر پنجاب میں آج بھی گڑھولی کی رسم شادی کی تقریبات میں ادا کی جاتی ہے ۔
پنجاب میں رسومات میں گھڑولی کی قدیم رسم کو خاص مقام حاصل ہے
Reviewed by Shama naaz
on
00:44
Rating:

No comments