چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے ہ نظام انصاف کسی بھی معاشرے میں امن کی ضمانت ہوتا ہے، اس کے لیے ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے
پولیس ریفارمز کمیٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اصلاحات پر زیادہ اقدامات نہیں کرسکےانہوں نےکہا کہ اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس اصلاحات پر توجہ نہیں دی گئی، اس حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پولیس کو غیرسیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں، قیام امن اور قانون کی عملداری میں پولیس کا کردار اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا کہ ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر نوٹس کیوں لیا اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ ڈی پی او نے ایک شہری کو وضاحت کیوں دی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان عدلیہ نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے،پاکستان کے عوام تبدیلی اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں.
مذید پڑھیں،،
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے وہ حدود سے متجاوز نہیں تھے، قانون کے دائرے میں رہ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں انہوں نے کہا کہ اصلاحات کمیتی نظام، عدلیہ، قانون اور پولیس اصلاحات کے لیے دن رات کام کرتی رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریفارمز کمیٹی کے قیام میں اہم کردا ر ادا کرنے پر سردار طارق خان کھوسہ کی خدمات کو سراہا ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو کی جانب سےکرپشن یااختیارات سے تجاوزکے مقدمات عدالت میں آئے، ان کیسزکوعدالت نے حل کیا اور ایگزیکٹو کو دوبارہ ایسے کرنے سے منع کیا۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے ہ نظام انصاف کسی بھی معاشرے میں امن کی ضمانت ہوتا ہے، اس کے لیے ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے
Reviewed by Shama naaz
on
04:07
Rating:

No comments