پاکستان میں سٹرابیری کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے
سٹرابیری کا پودا چھوٹا ہوتا ہے پودوں کو عام طور پر اونچائی میں ایک فٹ (12 انچ) کی زیادہ سے زیادہ اونچائی تک پہنچ جاتی ہے یہ دائمی پودا ہے اس کے پتے سبز اور کنارے دانے دار ہوتے ہیں جڑیں زمین میں40-30سینٹی میٹر گہرائی میں چلی جاتی ہیں پرانے پتے موسم سرما میں مر جاتے ہیں اور نئے بہار ہر موسم بہار میں تبدیل ہوتے ہیں،
پاکستان میں مختلف شہروں میں سٹرابیری کی کاشت کی جارہی ہے مختلف علاقوں یعنی لاہور، سیالکوٹ، گجرات، جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد، جھنگ ،ملتان، اٹک، ہزارا اور پشاور میں کاشت کیا جاتی ہے وادی سوات اس کی کاشت کے لیے موزوں علاقہ ہے جب کہ بلوچستان کے کئی حصوں میں بھی اس کی کاشت کامیابی سے ہوتی ہےمعتدل آب و ہوا والے علاقے اس کی کاشت کے لیے بہت موزوں ہیں،
جب پھول نکل آئیں تو اس کے لیے کہر اور بارش نقصان دہ ہوتے ہیں یہ پودا تقریباً ہر قسم کی زرخیز اور قابل کاشت زمین میں اگایا جا سکتا ہے اچھی زرخیز اور تیزابی اثر رکھنے والی زمین اس کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔
مذید پڑھیں،،
کاشت سے قبل زمین کو اچھی طرح تیار کر لینا چاہیے25-15ٹن فی ایکڑ گوبر کی اچھی طرح گلی سڑی کھاد ملا کر کئی بار ہل چلانا چاہیے کمزور زمینوں میں امونیم سلفیٹ 400کلو گرام فی ایکڑ، سپر فاسفیٹ 240کلو گرام فی ایکڑ اور پوٹاشیم سلفیٹ120کلو گرام فی ایکڑ استعمال کر کے زیادہ پیداوار لی جا سکتی ہے۔ نیز زمین کو تیار کرتے وقت اس کی ڈھلوان کا خیال رکھنا چاہیے تا کہ بارشوں میں پانی کھڑا نہ ہو سکے،
پاکستان میں سٹرابیری کی پیداوار300 سے 400 کلوگرام فی ایکڑ ہے تاہم جڑی بوٹیوں کی تلفی اور سٹرابیری کے پودوں کی مناسب دیکھ بھال سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سٹرابیری کی اچھی پیداوار کے لئے ضروری ہے کہ کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کی مسلسل تلفی کی جائے اور ہر 10 سے 12 دن کے وقفے سے ہلکی گوڈی کی جائے،
سٹرابیری کی فصل اس وقت بڑھوتری کے اہم مرحلہ سے گزر رہی ہے لہٰذا کاشتکار فصل کی بہتر دیکھ بھال اور برداشت سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار اور منافع حاصل کر سکتے ہیں پودوں کی جڑیں بہت چھوٹی ہوتی ہیں اس لئے ہمیشہ ہلکی گوڈی کرنی چاہیے تاکہ گوڈی کے دوران جڑوں کو نقصان ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
پاکستان میں سٹرابیری کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے
Reviewed by Shama naaz
on
18:55
Rating:

No comments