سپریم کورٹ نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹواری کا کردار ختم کردیا


 سپریم کورٹ نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹواری کا کردار ختم کردیا، ساتھ ہی زبانی انتقال پر پابندی عائد کرتے ہوئے پٹوار خانے کو صرف ریونیو ریکارڈ کی حد تک محدود کردیاگیا

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے شہری علاقوں میں پٹواریوں، قانون گو اور تحصیل داروں سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنزائی پیش ہوئےدوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جہاں لینڈ ریونیو کا کوئی تخمینہ نہیں وہاں پٹوارخانے کیسے کھلے ہیں، جس پر امان اللہ کنزائی نے کہا کہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس سے متعلق میرا ہی فیصلہ ہے، پٹوار خانے بند کردیے ہیں، حکومت کو دھیلا بھی نہیں ملے گاسماعت کے دوران وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں زمین کی فروخت زبانی ہوئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شاید آج ہم زمین کی زبانی فروخت بند کردیں چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا چاند پر چلی گئی ہے اور ہمارے یہاں اب تک پٹواری رجسٹر لے کر بیٹھے ہوتے ہیں،

یہاں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوسکتا اس پر محکمہ ریونیو کے نمائندے نے بتایا کہ خسرہ نمبر سے زمین منتقل ہوتی ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریکارڈ کہاں سے آجاتا ہے، شہروں میں تو ماسٹر پلان ہوتا ہے، جو علاقے ماسٹر پلان میں نہیں آتے وہاں زمین کی فروخت ایسے ہوتی ہے دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ شہری علاقوں میں لینڈ ریونیو کا ریکارڈ ہے تو وہاں پٹوار خانوں کی کیا ضرورت ہے،

پٹوار خانون نے لٹ مچائی ہوئی ہےچیف جسٹس نے کہا کہ ریونیو اینڈ رجسٹریشن ایکٹ نافذ ہے وہاں پٹواری کا کیا کام ہے اور پٹواری صرف ریکارڈ کی حد تک محدود ہونا چاہیےعدالت نے شہری اور سیٹلڈ علاقوں میں پٹوار خانوں کا کردار محدود کرتے ہوئے حکم دیا کہ پٹوار خانے صرف ریکارڈ رکھنے کے کام آئیں گے۔

سپریم کورٹ نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹواری کا کردار ختم کردیا سپریم کورٹ نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹواری کا کردار ختم کردیا Reviewed by Shama naaz on 01:14 Rating: 5

No comments

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →