سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبضے میں موجود غیر قانونی زمین واگزار کروانے کا حکم دے دیا


ساتھ ہی عدالت نے کے فور منصوبے میں بے ضابطگی اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی واجب الادا رقم سے متعلق نیب کو الگ الگ ریفرنس دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس دوران نیب کی جانب سے تفتیشی رپورٹ پیش کی گئی۔


سماعت کے آغاز پر الاٹیز کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت زمین کی قیمت مقرر کرے، جو قیمت مقرر ہوگی، ہم اسے ادا کرنے کو تیار ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اگر قیمت کا تعین کیا تو ریٹ 2019 کا مقرر ہوگا سماعت کے دوران وکیل سپارکو نے کہا کہ عدالتی حکم پر جی ایم سپارکو اور پوری ٹیم یہاں موجود ہے اور ہم 29 نومبر کے عدالتی حکم پر 2 نقشے جمع کروا دیتے ہیں،

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے تفتیشی افسر عدالت میں موجود ہیں جبکہ ساتھ ہی عدالت میں رپورٹ پیش کی نیب کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے قبضے میں غیرقانونی زمین اور کے فور منصوبے میں بے ضابطگی کی نشاندہی کی گئی۔

عدالت کو تفتیشی افسر کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی ہیں، اب ریفرنس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا تفتیشی افسر نے بتایا کہ سروے رپورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے قبضے میں 25 ہزار 601 ایکڑ اراضی ہے جبکہ 2012 کے سروے کے مطابق 12 ہزار 156 ایکڑ اراضی بحریہ ٹاؤن کے پاس تھی۔

اس پر عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ بحریہ ٹاؤن سے متعلق فیصلے میں جسٹس فیصل عرب کے اضافی نوٹ میں اس اراضی کی قیمت کا تعین کیا گیا، 2014 کے نرخوں کے مطابق 7068 ایکڑ اراضی کا تخمینہ 225 ارب روپے لگایا گیا ہے۔


اس پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اراضی کی قیمت کے تعین کے لیے مہلت طلب کی گئی، جس پر عدالت نے 7068 ایکڑ سرکاری اراضی کی قیمت کے تعین کے لیے بحریہ ٹاؤن کو مہلت دے دی دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب کی رپورٹ کے مطابق 25 ہزار 601 ایکڑ کل اراضی ہے، جس میں سے 7 ہزار 220 ایکڑ غیر قانونی طور پر 2015 میں بحریہ ٹاؤن کو منتقل ہوئی۔

اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس غیر قانونی اراضی سے متعلق بحریہ ٹاؤن کا جواب ہے کہ یہ قبضے کی زمین نہیں ہے جس پر عدالت نے حکم دیا کہ حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس اراضی کا قبضہ واگزار کروائیں ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا کہ 59 غیر قانونی ٹیوب ویل اور زمین کی خرید و فروخت کی رقم کی ادائیگی سے متعلق نیب کارروائی کریں اور اس سلسلے میں الگ ریفرنس دائر کریں۔

جسٹس عظمت سعید نے مزید کہا کہ اگر ریفرنس دائر نہ ہوئے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو نیب کے خلاف کارروائی کریں گے عدالت نے نیب کی رپورٹ میں معاملہ سامنے آنے پر کے فور منصوبے کے روٹ کو بھی نیب اور متعلقہ اداروں کو دیکھنے اور اس میں بھی الگ ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا سپریم کورٹ نے کہا کہ ملیر ڈیوپلمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کے 3 منصوبوں کی ڈیڑھ ارب روپے کی واجب الادا رقم کے معاملے کو بھی نیب دیکھے اور اپنی کارروائی سے متعلق عدالت میں رپورٹ پیش کرے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبضے میں موجود غیر قانونی زمین واگزار کروانے کا حکم دے دیا سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبضے میں موجود غیر قانونی زمین واگزار کروانے کا حکم دے دیا Reviewed by Shama naaz on 08:50 Rating: 5

No comments

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →