رکشے والے کی بانسری کے سب دیوانے ہیں اس بانسری نواز کی سریلی دھن راہ چلتے لوگوں کو رکشے میں بیٹھنے پر مجبور کر دیتی ہے



بانسری کی بات ہو جائے جھنگ مشہور ہے اس فن میں ماہر اور اس کا ذوق رکھنے والوں آج بھی موجود ہیں  تنویر بھی ان میں سے ہے نوجوان اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے رکشہ چلاتا ہے تنویر احمد تین بچوں کا باپ ہے اس سے قبل یہ فیکٹری میں بوائلر چلتا تھا رہ چلنے والوں کو اسکی بانسری اپنی طرف کھینچ لاتی ہے شہری کہتے ہیں اسکی بانسری میں وہ جادوئی آواز ہے جو انکو رکشے میں بیٹھنے پر مجبور کر دیتی ہے



 بانسری جب بجائی جاتی ہے تو سننے والوں کو مبہوت کرکے رکھ دیتی ہے  یہ باقی سازوں کے برعکس ایک مختلف ساز ہے بانسری پر جب دھن بجائی جاتی ہے تو سننے والے کو مگن کرکے رکھ دیتی ہے تنیور کا کہنا ہے وہ اسکو بچپن سے بجارہا ہے


پاکستان میں ادب اور کلاسیکل موسیقی کو فروغ نہیں دیا جاتا  جبکہ باہر ممالک میں بانسری کی مختلف اشکال بھی بانئی گئی ہیں جن میں رنگ فلیوٹ اور اسکوائر فلیوٹ شامل ہیں

بانسری کے کل سات سوراخ ہوتے ہیں جن میں سے ایک پر ہونٹ ہلنے سے آواز پیدا ہوتی ہے اور باقی چھ سوراخوں پر انگلیوں کو حرکت دے کر دھن مرتب کی جاتی ہے

 وقت گزرنے کے ساتھ اب یہ فن معدوم ہوتا جاتا رہا ہے جھنگ کے شہری نے اسے آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے

رکشے والے کی بانسری کے سب دیوانے ہیں اس بانسری نواز کی سریلی دھن راہ چلتے لوگوں کو رکشے میں بیٹھنے پر مجبور کر دیتی ہے رکشے والے کی بانسری کے سب دیوانے ہیں اس بانسری نواز کی سریلی دھن راہ چلتے لوگوں کو   رکشے میں بیٹھنے پر مجبور کر دیتی ہے Reviewed by Shama naaz on 05:52 Rating: 5

1 comment

Recent Posts

Fashion

About Me
Munere veritus fierent cu sed, congue altera mea te, ex clita eripuit evertitur duo. Legendos tractatos honestatis ad mel. Legendos tractatos honestatis ad mel. , click here →